نئی دہلی، 6 ؍فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )ہندوستان کے معروف تعلیمی ادارے بنارس ہندویونیورسٹی(بی ایچ یو)میں انٹرنیٹ کے استعمال پر روک، گوشت کے استعمال پر روک وغیرہ کا مسئلہ آج راجیہ سبھا میں گونجا اور اراکین نے الزام لگایا کہ اس سے سینٹرل یونیورسٹیوں میں طلبا کے خلاف سخت رویہ ظاہر ہوتا ہے۔ایوان بالا میں وقفہ صفر کے دوران جے ڈی یو کے علی انور انصاری نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بی ایچ یو نے نوطلبہ کومعطل کر دیاہے جنہوں نے ایک سال پہلے انسٹی ٹیوٹ میں سائبر لائبریری کو رات میں بھی کھولے جانے کی مانگ کی تھی اور اس سلسلے میں دھرنا بھی دیاتھا۔وائس چانسلر نے ان کی مانگ کو ماننے سے انکار کر دیا۔اس سلسلے میں انسٹی ٹیوٹ میں دوگروپوں کے درمیان جھگڑا ہوا اور وائس چانسلر کے فیصلے کی مخالفت کر رہے طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کردی گئی۔انہوں نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ میں طلباء اور طالبات کے درمیان بھی امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔جہاں طالب علم اپنے ہاسٹل میں گوشت خوری کررہے ہیں۔وہیں طالبات پرروک ہے۔انہیں رات آٹھ بجے کے بعد ہاسٹل سے باہر رہنے کی اجازت نہیں ہے، وہ رات نوبجے کے بعدموبائل فون کااستعمال نہیں کر سکتیں طلبہ کیلئے انٹرنیٹ کی سہولت24گھنٹے دستیاب ہے لیکن طالبات کیلئے نہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی کے آرڈرٹرمپ کے احکامات کی طرح ہیں۔انصاری نے کہا کہ اسی طرح کی سختی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بھی برتی گئی اور احتجاج کرنے والے 15طلبہ کو معطل کر دیا گیا۔